ہم جنگ نہیں چاہتے لیکن کسی بھی جارحیت کا سخت جواب دیں گے: ایران

تہران: (ویب ڈیسک) ایران کے صدر ابراہیم رئیسی نے کہا ہے کہ ہم جنگ کا آغاز نہیں کریں گے لیکن اگر کسی نے دھمکانے کی کوشش کی تو سخت جواب دیا جائے گا۔

غیرملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق ایرانی صدر رئیسی نے اپنی تقریر کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم کوئی جنگ نہیں چاہتے لیکن اگر کسی نے جارحیت کی تو ہم سخت جواب دیں گے، خطے میں ایران کی عسکری طاقت کسی بھی ملک کیلئے خطرہ نہیں، ایرانی فورسز سکیورٹی کی یقین دہانی کرواتی ہیں جس پر خطے کے ممالک انحصار اور اعتماد کر سکتے ہیں۔

دوسری جانب امریکا کی جانب سے عراق اور شام میں موجود ایران کے حمایت یافتہ گروپوں کے ٹھکانوں پر حملے شروع کر دیئے گئے، امریکی سینٹرل کمانڈ نے تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ امریکی فوج نے عراق اور شام میں ایران کی حمایت یافتہ ملیشیا اور ایرانی پاسداران انقلاب کی قدس فورس کے زیر استعمال 85 سے زائد مقامات پر فضائی حملے کیے ہیں۔

امریکی سینٹرل کمانڈ کے مطابق حملوں میں کمانڈ اینڈ کنٹرول ہیڈ کوارٹر، انٹیلی جنس سنٹرز، راکٹ، میزائل، ڈرون اور گولہ بارود ذخیرہ کرنے کے مقامات اور دیگر اہداف کو نشانہ بنایا گیا، حملوں کا مقصد مشرق وسطیٰ میں ایران کے حمایت یافتہ گروپوں کی طاقت کا خاتمہ ہے، شام نے تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ امریکی حملوں سے بڑی تعداد میں شہادتوں کا خدشہ ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے اردن اور شام کی سرحد پر ہونے والے ایک ڈرون حملے میں 3 امریکی فوجی ہلاک جبکہ 30 سے زائد زخمی ہوئے تھے جس کے بعد صدر جوبائیڈن اور دیگر اعلیٰ امریکی رہنما کئی دنوں سے خبر دار کر رہے تھے کہ امریکا ایران پر جوابی حملہ کرے گا اور ساتھ ہی انہوں نے واضح کیا تھا کہ یہ صرف ایک حملہ نہیں ہو گا بلکہ وقت کے ساتھ ساتھ ایک ٹائرڈ ریسپانس ہوگا۔

اپنا تبصرہ لکھیں