(بی بی یو ورلڈ نیوز اردو) ڈبلیو ایچ او کے مطابق ایشیا پیسیفک خطے میں 2022ءمیں تپ دق کے دس اعشاریہ چھ ملین کیسز سامنے آئے، جو دنیا کے کسی بھی دوسرے خطے کے مقابلے میں زیادہ ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دنیا بھر میں تپ دق سے ایک اعشاریہ تین ملین ہلاکتیں رپورٹ ہوئی ہیں، جن میں سے نصف سے زائد ایشیا پیسیفک خطے ہی میں ریکارڈ کی گئی ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ٹی بی کے جرثومے نے وقت کے ساتھ ساتھ دواؤں کے خلاف مدافعت حاصل کر لی ہے اور ایسے میں ایک نئی دوا کی ضرورت محسوس کی جا رہی تھی، جو اس بیماری کے خلاف موثر ہو۔
یہ نئی دوا فلپائن، ویتنام اور انڈونیشیا میں متعارف کروائی جا رہی ہے، اس دوا کے آزمائشی نتائج انتہائی حوصلہ افزا رہے ہیں اور ادویات کے خلاف ٹی بی کے مرض کی مزاحمت کے حامل کیسوں میں اس دوا کی کامیابی کی شرح نوے فیصد تک بتائی گئی ہے۔
اس طریقہ علاج کو ’’بی پال‘‘ کا نام دیا گیا ہے، جس کی منظوری سن 2019 ء میں ساٹھ سے زائد ممالک نے دی تھی، اس طریقہ علاج میں بیک وقت متعدد طرح کی اینٹی بائیوٹک کا استعمال کیا جاتا ہے،ان اینٹی بائیوٹکس میں بیڈاکولین، پرٹومانیڈ اور لائزولڈ شامل ہیں۔
عالمی ادارہ صحت کا مزید کہنا تھا کہ2022ء میں اسے موکسیفلوکسیکن نامی چوتھی اینٹی بائیوٹک کے ساتھ یا اس کے بغیر بھی دونوں طرح سے استعمال کی اجازت دے دی تھی۔