اسلام آباد: (
بی بی یو ورلڈ نیوز اردو) ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد میں دوران عدت نکاح کیس کی سزا کے خلاف بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی اپیلیوں پر سماعت جاری ہے۔
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج شاہ رخ ارجمند سزا کے خلاف اپیلوں پر سماعت کررہے ہیں، بانی پی ٹی آئی کے وکیل سلمان اکرم راجہ عدالت کے سامنے پیش ہوئے جبکہ پی ٹی آئی رہنما فیصل جاوید اور اعظم خان سواتی بھی کمرہ عدالت میں موجود ہیں ، بشریٰ بی بی کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے پی ٹی آئی خواتین بھی کمرہ عدالت موجود ہیں۔
بانی پی ٹی آئی کے وکیل سلمان اکرم راجہ کے دلائل کا آغاز
عدالت میں معاون وکیل نے کہا کہ رضوان عباسی ایڈووکیٹ بیرون ملک جا رہے ہیں رضوان عباسی صاحب تقریباً دلائل دے چکے ہیں ، بانی پی ٹی آئی کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے جواب الجواب دلائل کا آغاز کردیا۔
سلمان اکرم راجہ ایڈووکیٹ نے عدت کیس میں سپریم کورٹ کی ججمنٹ کا حوالہ دیا ، سپریم کورٹ نے عورت کی پرائیویسی اور ڈگنیٹی کو دیکھ کر فیصلہ کیا، خاور مانیکا کی جانب سے جو بیان دیا گیا وہ ڈائرکٹ ثبوت نہیں ہے ، سلمان اکرم راجہ ایڈووکیٹ کی جانب سے خاور مانیکا کا عدالت کو دیے گئے بیان کا ایک حصہ پڑھا گیا۔
بانی پی ٹی آئی کے وکیل نے کہا کہ ایک ویڈیو انٹرویو میں خاور مانیکا کے مطابق بشریٰ بی بی ایک پاک باز خاتون ہیں ، خاور مانیکا نے ویڈیو میں بشریٰ بی بی کو اپنی سابقہ اہلیہ کہا ہے اپنے انٹر ویو میں خاور مانیکا نے بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کو کلیئر کیا تھا، خاور مانیکا نے اپنے انٹرویو کو عدالت کے سامنے قبول بھی کیا ہے کہ انہوں نے ایسا کہا ہے، خاور مانیکا کو گرفتار کیا جاتا ہے اور کیسز بنائے جاتے ہیں اور پھر 14 نومبر 2023 کو رہا کیا جاتا ہے اور 25 نومبرکو وہ شکایت درج کرتے ہیں ۔
سلمان اکرم راجہ ایڈووکیٹ نے کہا کہ طلاق ہونے کے بعد خاور مانیکا نے بشریٰ بی بی کو پاک باز عورت قرار دیا ہے ، 5 سال 11 ماہ بعد خاور مانیکا کو یاد آیا کہ انہوں نے رجوع کرنا تھا ۔
مفتی سعید کا ویڈیو بیان عدالت کے سامنے چلایا گیا
سلمان اکرم راجہ ایڈووکیٹ کی استدعا پر عدت میں نکاح کرنے کے حوالے سے مفتی سعید کا ویڈیو بیان عدالت کے سامنے چلایا گیا، بانی پی ٹی آئی کے وکیل نے کہاکہ عورت کی اپنی عدت کے حوالے سے گواہی حتمی ہے ، مفتی سعید ٹرائل کورٹ کے سامنے اپنی کی ہوئی بات سے مکر گئے، اس ویڈیو بیان کو دکھانے کا مقصد مفتی سعید کے کردار کو سامنے لانا ہے ، عدت کے حوالے سے سپریم کورٹ نے 39 دن کا فیصلہ دیا ہوا ہے، مفتی سعید کو مفتی کہتے ہوئے میری زبان ڈگمگا جاتی ہے۔
سلمان اکرم راجہ ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ عدت کے حوالے سے دیا گیا سپریم کورٹ کا فیصلہ خود سپریم کورٹ ہی تبدیل کرسکتی ہے ، کچھ بھی سائنٹیفک مٹیریل اگر پیش کیا گیا ہے وہ معنی نہیں رکھتا ، اس حوالے سے یہ سپریم کورٹ جائیں ، اگر اجازت ہو تو میں مفتی کی جگہ صرف ان کا نام سعید ہی کہنا چاہوں گا ، گواہوں کو نہ جاننے کا بیان اور یہ ویڈیو بیان مفتی سعید کو جھوٹا ثابت کرنے کے لیے کافی ہے ۔
بانی پی ٹی آئی کے وکیل نے دلائل میں کہا کہ مسلم فیملی لا کے سیکشن 7 پر عدالت کو بتانا چاہوں گا ، قرآن کے مطابق عدت کا دورانیہ 90 دن نہیں ہے بلکہ حیض کے تین پیریڈز ہیں ، صرف اس صورت میں عدت کا دورانیہ 90 ہے کہ خاتون عمر رسیدہ ہوں یا حیض کے ایام کا علم نہ ہو ، بشریٰ بی بی نے بتایا کہ اپریل 2017 میں طلاق ہوئی اور انہوں نے عدت کا دورانیہ مکمل کیا ، خاور مانیکا کی 14 نومبر کو طلاق دینے کے بیان کے مطابق بھی سپریم کورٹ کے 39 دن کے فیصلے سے زیادہ دن بنتے ہیں ، سلمان اکرم راجہ ایڈوکیٹ نے عدت کیس کے گواہ لطیف کا بیان پڑھ کرسنایا۔
سلمان اکرم راجہ ایڈووکیٹ کا مختلف عدالتی فیصلوں کا حوالہ
سلمان اکرم راجہ ایڈووکیٹ کی جانب سے طلاق دینے کے حوالے سے مختلف ججمنٹس کا حوالہ دیا گیا ، فیملی لا کے سیکشن 7 کے سب سیکشن 3 کے مطابق طلاق کے بعد اگر مرد عدت کے دورانیہ سے پہلے فوت ہوجاتا تو خاتون بیوہ کہلائیں گی ۔
سلمان اکرم راجہ ایڈووکیٹ نے مختلف عدالتی فیصلوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بانی پی ٹی آئی پر سیکشن 7 اپلائی نہیں کرتا اور نا ہی 90 دن دورانیہ اپلائی کرتا ہے ، عدالت کے سامنے بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کا نکاح صرف اس بنیاد پر ہے کہ ان کا نکاح قانونی ہے یا غیر قانونی ؟
بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کے نکاح کیخلاف کوئی ثبوت موجود ہی نہیں
سلمان اکرم راجہ ایڈووکیٹ نے کہا کہ جو سزا دی گئی وہ اس صورت میں دی جاسکتی تھی کہ فراڈ شادی ہوتی اور ثبوت بھی موجود ہوتے ، یکم جنوری 2018 کو نکاح ہوا اور بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی دونوں اس نکاح کو جائز قرار دیتے ہیں ، بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کے نکاح کے خلاف کوئی ثبوت موجود ہی نہیں ہے ، ان کے پاس صرف یہی بات کہ انہوں نے فروری کا نکاح مانا ہے ، جو صرف ایک ایونٹ ہے ۔
انہوں نے اپنے دلائل میں کہا کہ فراڈ کا مطلب کیا ہوتا ہے ، فراڈ میں ایک انسان فراڈ کررہا ہو اور دوسرا جس کے ساتھ فراد ہورہا ہو، بتایا جائے کہ اس معاملے میں کس کے ساتھ فراڈ ہوا ہے ، یہ بتا رہے کہ مفتی سعید کے ساتھ فراڈ کیا ہے ، مفتی سعید تو شکایت کنندہ نہیں ہیں ، کچھ بھی ریکارڈ پر موجود نہیں کہ یہ فراڈ نکاح ہے ، صرف الزامات ہی ہیں ۔
سلمان اکرم راجہ ایڈووکیٹ نے عدالت جو بتایا کہ سیکشن 496 ایک 1960 کا قانون ہے، یہ قانون صرف اس لیے بنا کہ غیر مسلم بچیوں کو یا ایسی بچیوں کے ساتھ نکاح کیا جاتا جن کو بعد میں کسی فراڈ میں استعمال کیا جاتا تھا ، اس کیس میں مفتی سعید کو دھوکا دیا گیا یہ بتایا جا رہا ہے۔
سلمان اکرم راجہ ایڈووکیٹ نے کہا کہ کیس کے دوران ایک وکیل غائب ہوجاتا ہے ، عدالت اس معاملے سیریس لے، ڈنمارک جا کر وکیل صاحب کہیں کہ میں نہیں آسکتا، تو ہم کیا کریں گے ، آپ رضوان عباسی سے بات کریں ان سے کہیں ویڈیو لنک کے ذریعے آجائیں جس پر معاون وکیل نے کہا کہ عباسی صاحب کی فیملی ڈنمارک میں رہتی ہے انہوں نے کل عدالت کو آگاہ کیا تھا کہ ان کی پرسنل مصروفیت ہے۔
جج شاہ رخ ارجمند نے کہا کہ آپ بات کریں رضوان عباسی سے اگلے ایک دو دن میں ویڈیو لنک کے ذریعے آجائیں ، 28 مئی تک انتظار نہیں کیا جاسکتا جس پر سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ کل عدالت کے سامنے انہوں نے چار دن کا کہا کہ وہ چار دن دستیاب نہیں ہونگے ۔
عثمان ریاض گل ایڈووکیٹ نے عدالت سے استدعا کی کہ کیس معطلی کی درخواستوں پر فیصلہ آج سنا دیا جائے، جس پر جج شاہ رخ ارجمند نے رضوان عباسی ایڈووکیٹ کی معاون وکیل سے استفسار کیاکہ رضوان عباسی سے رابطہ کرکے بتائیں کہ ای کورٹ کے ذریعے دلائل دیں ، عدالت نے کیس کی سماعت رضوان عباسی کے جواب آنے تک ملتوی کردی۔
یاد رہے کہ 3 فروری کو سابق وزیراعظم و بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو غیر شرعی نکاح کیس میں 7، 7 سال قید کی سزا سنادی گئی تھی۔
سینئر سول جج قدرت اللہ نے بشری بی بی کے سابق شوہر خاور مانیکا کی درخواست پر اڈیالہ جیل میں سماعت کے بعد فیصلہ سناتے ہوئے بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کو 5 ،5 لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کیا۔