جس لڑکی کے ساتھ زیادتی ھ، یا زیادتی کی کوشش کیس اسی کے پاس جاتا ہے،اور یہ پیسے مانگتا ہے،
عارفوالا ( تحصیل رپورٹر رانا جبران ) تفصیلات کے مطابق عارفوالا میں ایک پولیس آفیسر جو پولیس کے اعلی اچھے افسران کے ھوتے ھوئے ایک کالی بھیڑ ھے ۔ جب بھی کوئی لڑکی اپنا کیس لے کر تھانہ جاتی ھے اور ذیادتی ھونے کے بعد یا ذیادتی کی کوشش کے بعد۔ اگر پنچائیتی فیصلوں میں صلح صفائی ھوجائے تو یہ تفتیشی ، اور سب انسپکٹر ان سے پیسے ڈیمانڈ کرتا ھےز اور ان سے جنسی تعکق استوار کرنے کا بھی کہتا ھے، جس میں لڑکی کا بیان بھی ہمارے پاس ثبوت کے طور پر موجود ھے، جب کوئی بھی مظلوم لڑکی اس کی بات نہیں مانتی تو یہ اس کو دھمکی دیتا ھے کہ میں 213 ت پ کی ایف آئی ار دے دوں گا۔ اس طرح کی متعددد ایف آئی ار یہ دے چکا ھے۔ جب صلح نامہ ہوگیا۔ سرکار بھی چاھتی ھے کیس ختم ھو۔ تو یہ ختم ھونے نہیں دیتا پہلے تعلق چاھتا ھے ۔ جب تعلق سے انکار ھو تو پیسے ڈیمانڈ کرتا ھے، اسی طرح اس نے ایک لڑکی ذاہرہ حامد جو کہ 2 بچیوں کی ماں بھی ھے سے 2 لاکھ روپے ڈیمانف کئے ، اور اس کو شادی کا کہتا رہا۔ انکار پر اس کے خلاف 213 کی جھوٹی ایف آئی ار دے دی۔ مزید دیگر لڑکیاں بھی ادارہ سے رابطہ کر رہی ہیں۔