ٹنڈوالہ یار: (بی بی یو نیوز ورلڈ اردو) جمیعت علمائے اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ ہم نے حکومتی مسودے کو مسترد کردیا تھا، حکومتی ترمیم کے مسودے سے شخصی آزادی ختم ہوجاتی۔
ٹنڈواللہ یار میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جب ترمیم آتی ہے تو اس پر اختلاف ممکن ہوتا ہے ، ہم نے اس کو مسترد کردیا ، اس مسودےسے پارلیمنٹ کی توقیر ختم ہوجاتی، اس مسودے سے انسانی حقوق تباہ ہوجاتے۔
ان کاکہنا تھا کہ ہم نے سب کچھ ملکی اور عوام کے مفاد میں کرنا ہے، ہمیں ملکی ضرورتوں کو ترجیح دینی چاہیے، کسی ادارے کو طاقتور بنانے کیلئے قانون نہیں بنانا چاہیے، تمام اداروں کے درمیان توازن پیدا کرنا ہمارا مقصد ہوتا ہے۔
مولانا فضل الرحمٰن نے کہاکہ یہ لمبی ایکسرسائز ہے، ہم بڑی لمبی محنت اور کوشش کے بعد اتفاق رائے قائم کرنے میں کامیاب ہوچکے ہیں، اپیل کروں گا ایسے موقع پر احتجاج نہ کریں، چند دن کیلئے احتجاج مؤخر کیا جاسکتا ہے، امید کرتا ہوں ہماری اپیل پر عمل کیا جائےگا۔
سربراہ جمیعت علمائے اسلام (ف ) کاکہنا تھا کہ ہم اسمبلی میں اس لیے نہیں کہ عوام کے مفاد کے خلاف قانون پاس کریں، ہم نے سب کچھ ملکی اور عوام کے مفاد میں کرنا ہے، جو چیزیں ہم نے مسترد کیں وہ واپس ہوچکی ہیں، اٹھارہویں ترمیم میں ہمیں 9ماہ لگ گئے تھے، اب 26ویں ترمیم میں ہمیں 9دن تو دینے چاہئیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہیں بھی انتہا پسندی نہیں ہونی چاہیے، کچھ لوگ اپنی رائے رکھتے ہیں، قانون کا احترام کرناچاہیے، رسول ﷺ کی ناموس کو آئین و قانون میں احترام دیا گیا ہے ۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ملک میں ایک مافیا ہے جو مذہب کے خلاف ہے ، ہم بھی دوسرے مذاہب کا احترام کرتے ہیں، ہمارے انبیا کے بارے میں عقیدت و احترام ہے، رسول ﷺ اور قرآن مجید کو بھی اسی طرح احترام ملنا چاہیے، ان کی ناموس کی بے حرمتی کرنےوالوں کو تحفظ فراہم نہیں کرنا چاہیے۔