پارلیمنٹ کی خصوصی کمیٹی سے منظور شدہ آئینی ترامیم کا ڈرافٹ سامنے آ گیا

اسلام آباد: (بی بی یو ورلڈ نیوز اردو) پارلیمنٹ کی خصوصی کمیٹی سے منظور شدہ آئینی ترامیم کا ڈرافٹ سامنے آ گیا۔

مجوزہ ترمیم کے مطابق کابینہ، صدر یا وزیراعظم کو بھیجی گئی سفارشات کے متعلق کوئی بھی عدالت پوچھ نہیں سکے گی، آرٹیکل 175 اے میں ترمیم کر کے جوڈیشل کمیشن کے ارکان کی تعداد بڑھانے کی تجویز بھی ہے۔

ڈرافٹ میں جوڈیشل کمیشن میں چیف جسٹس کے ساتھ سپریم کورٹ کے 4 سینئیر ترین جج شامل کرنے کی تجویز ہے، مجوزہ ترمیم کے مطابق وزیر قانون، اٹارنی جنرل اور پاکستان بار کا نامزد وکیل جوڈیشل کمیشن کے رکن ہوں گے۔

یہ بھی پڑھیں: پارلیمنٹ کی خصوصی کمیٹی نے آئینی ترمیم کا مسودہ منظور کر لیا

جوڈیشل کمیشن میں قومی اسمبلی اور سینیٹ کے دو ، دو ارکان شامل کرنے کی بھی تجویز ہے، قومی اسمبلی اور سینیٹ کے ایک ایک رکن کا تعلق حکومت اور اپوزیشن سے ہو گا۔

خصوصی پارلیمانی کمیٹی اجلاس میں اتفاق رائے سے 11 صفحات پر مشتمل مسودہ کو حتمی شکل دیدی گئی، آئینی ترمیم کو 26 ویں ترمیمی ایکٹ 2024ء کا نام دیا گیا ہے، آئینی مسودے میں 9A کا اضافہ کیا گیا ہے۔

آئین کے آرٹیکل 38 اور آئین کے آرٹیکل 48 اور آئین کے آرٹیکل 81 میں ترامیم کی گئی ہیں، سپریم کورٹ کے تین سینئر ترین ججوں میں سے ایک کو چیف جسٹس مقرر کیا جائے گا۔

چیف جسٹس کے تقرر کے لیے پارلیمانی کمیٹی 12 رکنی ہوگی، کمیٹی میں 8 ارکان قومی اسمبلی چار ارکان سینیٹ شامل ہوں گے، پارلیمانی کمیٹی میں تمام پارلیمانی جماعتوں کی متناسب نمائندگی ہوگی۔

اپنا تبصرہ لکھیں