لاہور: (صاحبزادہ ذیشان کلیم معصومی) علم کی فضیلت و اہمیت کو پوری دنیا تسلیم کرتی ہے اور ہر ایک مذہب کے ماننے والوں نے اس حقیقت کو تسلیم کیا ہے کہ علم ایک بہت بڑی دولت ہے۔
علم کی ترغیب اور تاکید جتنی زیادہ ہمارے دین اسلام نے کی ہے اتنی کسی دوسرے مذہب نے نہیں کی، بلاشبہ یہ کہنا بالکل بجا ہوگا کہ تعلیم و تدریس اسلام کا جزو ہے اور علم کی ہی وجہ سے انسان کیلئے اچھی اور صالح زندگی گزارنے کی راہ ہموار ہوتی ہے۔
اگر ہم دیکھیں تو ہمیں معلوم ہوگا کہ اللہ کے پاک مقدس کلام برحق قرآن مجید کا نزول ہی علم سے ہوا، قرآن پاک کی مجموعی آیات میں سے پہلے جو آیات نازل ہوئیں ان سے قلم اور علم کی اہمیت و فضیلت کا بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے، خود اللہ کریم قرآن کریم میں ارشاد فرماتا ہے کہ ’’اپنے پروردگار کا نام لے کر پڑھو جس نے (جہان) کو پیدا کیا جس نے انسان کو جمے ہوئے خون سے بنایا، پڑھو تمہارا پروردگار بڑا کریم ہے، جس نے قلم کے ذریعے سے علم سکھایا اور انسان کو وہ باتیں سکھائیں جن کا اسے علم نہیں تھا‘‘ (سورہ علق: 1تا 5)۔
یہ وہ وحی الٰہی ہے جو اللہ نے جبرائیل علیہ السلام کے ذریعے سے رسول کریمﷺ پر نازل فرمائی، گویا جو پیغام اللہ نے سب سے پہلے دنیا کو دیا وہ یہ تھا کہ انسان لکھے پڑھے اچھی اور عمدہ تعلیم و تربیت حاصل کرے تاکہ وہ اللہ کا نیک اور فرماں بردار بندہ بن سکے اور اس طرح ایک صالح اسلامی معاشرے کے قیام کیلئے راہ ہموار ہو سکے۔
سرکار دوعالمﷺ کی اس دنیا میں تشریف آوری سے قبل عرب معاشرہ جہالت، ظلمت اور گمراہی کے عمیق گڑھے میں گرا ہوا تھا، اس زمانے کے لوگ بے جا غرور، تکبر اور جہالت میں مبتلا ہو کر ایک دوسرے پر فوقیت حاصل کرتے اور اس پر فخر کرتے تھے، ان کے نزدیک عزت اس کی تھی جو زیادہ دولت مند ہو، ان لوگوں نے کمزوروں کے استحصال کو ہی اپنی کامیابی سمجھ رکھا تھا، سرکار دوعالمﷺ نے ایمان کی دولت سے محروم ان عرب قبیلوں اور خاندانوں کی زندگیوں کو علم کے نور سے منور کیا اور یہ جاہل عرب قوم مہذب اور تعلیم یافتہ بن گئی، جس کے بعد دیکھتے ہی دیکھتے یہ پوری قوم امت واحدہ بن کر قرآن و حدیث کی تعلیم و تدریس میں مصروف ہوگئی۔
قرآن پاک میں اللہ تعالیٰ علم حاصل کرنے اور ایمان لانے والوں کے بارے میں فرماتا ہے کہ ’’اللہ ان لوگوں کے درجے بلند کرے گا جو ایمان لائے اور جنہوں نے علم حاصل کیا‘‘ (سورۃ المجادلہ:11)، ایک اور جگہ ارشاد ہوا کہ ’’اے نبی ﷺ!کہہ دیجئے کہ کیا علم رکھنے والے (عالم) اور علم نہ رکھنے والے (جاہل) برابر ہو سکتے ہیں، نصیحت تو وہی حاصل کرتے ہیں جو عقل والے ہیں ‘‘ (سورۃ الزمر:9)
علم کی اہمیت و فضیلت کو جاننے کیلئے سرکار دوعالمﷺ کی احادیث مبارکہ بہت سی موجود ہیں، خود حضور پاکﷺ معلم انسانیت ہیں اور آپﷺ نے اپنی زندگی علم سیکھانے میں وقف فرما رکھی تھی۔
حضرت امامہؓ سے مروی ہے، رسول اللہﷺ کے پاس دو آدمیوں کا ذکر کیا گیا ان میں سے ایک عالم تھا اور دوسرا عابد، آپﷺ نے فرمایا عالم کی فضیلت عابد پہ ایسے ہی ہے جیسے کہ میری فضیلت تم میں سے ادنی شخص پر‘‘(مسلم:2674)
حضرت ابوہریرہؓ سے مروی ہے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ’’جس نے ہدایت کی طرف بلایا اس کیلئے اتنا ہی اجر ہے جتنا اس پر چلنے والوں کیلئے ہے اور ان کے اجر میں کچھ کمی نہ کی جائے گی، جس نے گمراہی کی طرف بلایا اس کو اتنا ہی گناہ ملے گا جتنا کہ اس پر چلنے والوں کو ملے گا اور اس کے گناہ میں کچھ کمی نہ کی جائے گی‘‘