لاہور (بی بی یو ورلڈ نیوز اردو) : پنجاب کی پہلی نامزد وزیراعلیٰ مریم نواز نے اپنے منصوبوں کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ صوبے کے تمام 297 حلقوں کو اضلاع کے طور پر لیں گے اور ڈیجیٹائزیشن کے تحت آئی ٹی سٹیز، صحت کا نظام، تعلیم، امن و امان، ایئرایمبولینس پروگرام سمیت دیگر بڑے منصوبے شروع کریں گے تاکہ 5 سال بعد پنجاب میں ترقی اور خوش حالی ہو۔
جاتی امرا لاہور میں نامزد وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے پارلیمانی پارٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمانی پارٹی کے پہلے اجلاس میں تمام اراکین کو خوش آمدید کہتی ہوں اور کامیابی حاصل کرکے اسمبلی میں پہنچنے پر مبارک باد دیتی ہوں، مسلم لیگ(ن) کو صوبائی اسمبلی میں بڑی اکثریت ملی ہے اور نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد صوبائی اسمبلی میں منتخب ہوگئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم پنجاب کے عوام کا شکریہ ادا کرتے ہیں کیونکہ یہ ایک مشکل الیکشن تھا، 16 ماہ کی حکومت کے بعد جب مشکل فیصلے کرنے پڑے، جھوٹ اور پروپیگنڈے کا دور دورہ تھا لیکن اس کے باوجود واضح مینڈیٹ دیا، جس پر تہہ دل سے شکریہ ادا کرتی ہوں۔
انہوں نے کہا کہ ہم سب اراکین اسمبلی عہد کریں گے کہ آج سے پنجاب کے نئے عہد کا آغاز ہوگا، جس کی بنیاد نواز شریف نے 80 میں رکھی تھی اور شہباز شریف نے پنجاب میں عوام کی خدمت کے ریکارڈ قائم کیے ہیں اور راستہ چھوڑا ہے اور سب کا تعاون ہوگا تو ہم بھی خدمت کے نئے ریکارڈز قائم کریں گے۔
مریم نواز نے کہا کہ میں بہت عاجزی سے یہ بات کرتی ہوں کہ آج کل میڈیا پر بھی بات ہوتی ہے کہ پاکستان اور پنجاب کی پہلی خاتون وزیراعلیٰ بننے کا موقع دیا ہے، ابھی نامزد وزیراعلیٰ کا اعزاز ہے لیکن یہ بہت بڑا اعزاز ہے، میں اس کو پاکستان اور پنجاب کی ہر ماں، بیٹی، ہر بہن، ہر بچی، یہاں موجود تمام خواتین اراکین کے نام کرتی ہوں۔
انہوں نے کہا کہ پچھلے 5 سال میں 2018 سے 2022 تک کی حکومت میں پنجاب میں سوتیلے کا سلوک کیا گیا ہے اور نظر انداز کیا گیا ہے، سڑکوں بنی تھی وہ ٹوٹی ہوئی ہیں، کوئی ایسی جگہ نہیں جہاں کوڑے کے انبار نہیں لگے ہوں، ایک ایک فائل، ایک ایک تعیناتی اور تبدیلی پر کرپشن تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ شہباز شریف نے مفت علاج اور ادویات کی سہولت عوام سے واپس لی گئی، 2015 یا 2016 میں نواز شریف نے پاکستان کا پہلا صحت کارڈ شروع کیا، جس کو احسن انداز میں چلایا اور اس میں کوئی کرپشن کی شکایت نہیں ملی، صحت پروگرام میری ذمہ داری تھی۔
مریم نواز نے کہا کہ ہم نے لوگوں کو مفت علاج فراہم کیا، مفت آپریشن کی سہولت دی، کارڈیک اور کینسر سے متعلق آپریشن کی سہولت فراہم کی، اسی صحت کارڈ میں پچھلے 5 سال میں وہاں پر کرپشن کی نئی داستانیں رقم ہوئی اور کئی جگہوں پر اس کو پیسے کمانے کا ذریعہ بنایا گیا۔
نامزد وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہمارے لیے چیلنجز بہت زیادہ ہیں، 5 سال بہت کم ہیں لیکن ہمیں کام بہت زیادہ کرنا ہے، جس کے لیے جامع پروگرام بنایا ہے، جس کی تفصیلات سب کو دی جائیں گی۔
ان کا کہنا تھا کہ تعلیم، صحت، بلدیاتی حکومتوں کا شعبہ ہو، ہر شعبے میں اتنی بدانتظامی ہے، جس کو ٹھیک کرنے کے لیے 5 سال کے 24 گھنٹے بھی کم ہے۔
ستھرا پنجاب
انہوں نے کہا کہ آج ہم ستھرا پنجاب پروگرام پر پریزنٹیشن لے رہے تھے، جس کے مطابق ہمارے دیہاتوں میں بہت مسائل ہیں، لوگوں کو سیوریج، پانی اور صفائی کا مسئلہ ہے، اس کے لیے ہم جامع پروگرام لے کر آ رہے ہیں۔
مریم نواز نے کہا کہ میری خواہش ہے کہ پنجاب کے 40 اضلاع لیکن 297 حلقوں کو اضلاع کے طور پر لینا ہے تاکہ 5 سال کے بعد پنجاب میں کوئی گلی ایسی نہ رہے جو ٹوٹی ہو، کوئی جگہ ایسی نہ ہو جہاں پانی کھڑا ہو، کوئی ایسا شہر یا گاؤں نہ ہو جہاں ہم صاف پانی مہیا نہ کر سکیں، کوئی ایسا گاؤں نہ ہو جہاں صفائی کا بہترین نظام نہ ہو۔
انہوں نے کہا کہ یہ بہت مشکل اور چیلنجنگ کام ہے اور ہمیں اس کو ہنگامی بنیادوں پر کرنا ہے اور ان شااللہ ہم کریں گے، جس کے لیے جامع لائحہ عمل بنایا ہے۔
محفوظ پنجاب
مریم نواز نے کہا کہ محفوظ پنجاب بھی میرے لیے اہم منصوبہ ہے، سیفٹی سٹی پروجیکٹ پنجاب کے تمام شہروں تک لے کر جائیں گے، کیمروں کی تنصیب سے امن و امان کی بہتری میں بہت مدد ملتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ تھانوں کا نظام بہتر بنانا ہے، خواتین کے لیے ایف آئی آر کی رجسٹریشن اور ریسپانس ٹائم کو بہتر کرنا ہے، خواتین کے لیے تھانوں میں بہتری لے کر آنی ہے، ماڈل پولیس اسٹیشن بنانے ہیں، ماڈل ویمن پولیس اسٹیشن بنانے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ٹریفک منیجمنٹ بہت بڑا مسئلہ ہے، لاہور میں اس وقت یہ بہت بڑا مسئلہ ہے، جس کا ہر شہری کو سامنا کرنا ہے، جس کے لیے بہترین نظام لے کر آنا ہے تاکہ لاہور اور دیگر شہروں میں ٹریفک مینجمنٹ بہتر ہو۔
ڈیجیٹائزیشن، 5 سال میں کم از کم 5 آئی ٹی سٹیز
نامزد وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ دنیا ڈیجیٹائزیشن کی طرف چلی گئی ہے، دنیا میں آئی ٹی انقلاب آ رہا ہے، ہمارے پڑوسی ملکوں بھارت اور بنگلہ دیش میں نظام آئی ہے، بنگلہ دیش میں بڑا کامیاب ڈیجیٹل پروگرام ہے، اسی طرح بھارت میں بنگلور میں انٹرنیٹ سٹیز بنی ہیں اور پوری دنیا اس طرف جا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے پورے پاکستان میں ایک بھی آئی ٹی سٹی نہیں ہے، ہم ان شااللہ 5 سال میں پنجاب میں 5 آئی ٹی سٹیز بنا کر جائیں گے لیکن کوشش ہوگی اس سے زیادہ ہو۔
مریم نواز کا کہنا تھا کہ آئی ٹی سٹیز بنائیں گے اور بیرونی کمپنیوں کی سرمایہ کاری لے کر آئیں گے، اس پر کام شروع ہوگیا ہے، نوجوانوں کو بلاسود قرضے دیں گے تاکہ وہ اسٹارٹ اپس شروع کرسکیں، ان کو حکومت کی طرف سے جو تعاون ممکن ہو فراہم کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ میں پنجاب کے نوجوان بچوں اور بچیوں کے لیے ای کامرس، ای مرچنڈائز، ایم کامرس شروع کرنا چاہتا ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم ایک اور پروگرام شروع کریں گے کہ 10 سروسز، جن میں ایل ڈی اے کی چند سروسز، میرج، ڈیتھ، پراپرٹی اور برتھ سرٹیفکیٹس کی ہوم ڈلیوری شروع کر رہے ہیں، عوام کے دروازے پر دستک ہوگی اور یہ سہولت فراہم کی جائے گی، پائلٹ پروجیکٹ لاہور میں شروع کرنے جا رہے ہیں۔
مریم نواز نے کہا کہ یہ بہت بڑا کام ہے لیکن جب فیصلہ کرلیا اور جب ہم نے کمر باندھ لی تو ہم ان شااللہ مکمل کرکے چھوڑیں گے۔
صحت
نامزد وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ صحت کا نظام بہت بڑا چیلنج ہے، اس پر ہم نے پچھلے چند دنوں میں بہت کام کیا ہے، بیسک ہیلتھ یونٹ(بی ایچ یو)، رورل ہیلتھ سینٹر، پی ایچ کیوز، ایمرجنسیز اور ڈسپنسریز کی بحالی، جہاں ڈاکٹرز نہیں ہیں وہاں ڈاکٹروں کی ذمہ داریاں لگانا، نرسز کی تربیت فراہم کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ نرسنگ کے شعبے میں ہمیں عملے کی کمی کا سامنا ہے، اس پر میری پوری توجہ ہوگی کیونکہ ڈیمانڈ زیادہ ہے لیکن کمی ہے، ان کے لیے تربیتی انسٹیٹوٹس بنانا اور دوسرے ممالک میں بھی مواقع ہیں تاکہ ان کو تربیت دے کر باہر بھیجا جائے تاکہ ان کو اچھی تنخواہ ملے۔
ان کا کہنا تھا کہ صحت کارڈ کو ری ڈیزائن کرکے سرکاری اور نجی ہسپتالوں میں مفت علاج، مفت سرجریز، مفت ادویات کے لیے کرپشن فری پروگرام بنا کر دینے کی پوری کوشش ہوگی تاکہ کسی کے پاس علاج کے پیسے نہیں ہیں تو ان کو بہترین علاج میسر ہو جو امیر لوگوں کو نجی ہسپتالوں میں میسر ہے۔
انہوں نے کہا کہ کڈنی، لیور، دل اور کینسر کی بیماریوں کا علاج بہت مہنگا ہے اور اسپیشلائزڈ ہے، اس کے لیے پوری کوشش ہوگی کہ ہر شہر میں چاہے موجودہ ہسپتال یا الگ سے اسپیشلائزڈ ہسپتال بنانے کی ضرورت ہوگی تو 5 سال کے بعد پنجاب کا کوئی شہر ایسا نہ رہے کہ ان بیماریوں کا علاج نہ ہوتا ہو اور سہولت مہیا ہوگی۔
نامزد وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہیپاٹائٹس اور ٹی بی جیسی بیماریوں کی آگاہی مہم چلائیں گے تاکہ یہ ایڈوانس اسٹیج تک نہ پہنچے، بچوں میں اسٹنٹڈ گروتھ اتنی زیادہ ہے، خصوصی بچے یا افراد کے حوالے سے ٹاسک دیا ہے کہ ہر شہر میں ایک اسپیشل چلڈرن کی سہولت ہونی چاہیے، جس میں آٹزم شامل ہونا چاہیے، آٹزم ایک ایسی بیماری ہے، جس کی مختلف اقسام ہے لیکن لوگوں کو پتا نہیں ہوتا ہے کہ آٹزم ہے، پھر اس کا علاج اور ضروریات اتنی مہنگی ہے ایک امیر آدمی کے لیے مشکل ہوتا ہے اور علاج کرواسکتے ہوں تو اس کی سہولت دستیاب نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب کی حد تک یہ سہولت ہر شہر میں فراہم کریں گے، یہ سہولت سوائے چند ایک جگہ کے اور کہیں نہیں ہے۔
ایئرایمبولینس
مریم نواز نے کہا کہ خدانخواستہ کوئی ایمرجنسی یا حادثہ ہوتا ہے تو اس ضلع میں ہنگامی علاج دستیاب نہیں ہے اور قریب ترین شہر یا بہتر طبی سہولت تک منتقل کرنے کے لیے ہمارے پاس ایئرایمبولینس کا نظام نہیں ہے، پوری دنیا میں 60 منٹ کا گولڈن آور رول ہوتا ہے، جس کے اندر 60 منٹ کے اندر اگر کوئی ایمرجنسی ہوئی ہے اور مریض کو منتقل کرنا ہے تو ہمارے پاس بدقسمتی سے سہولت نہیں ہے۔
ایئرایمبولینس کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ اللہ کے فضل سے ہم پنجاب میں پہلا ایئرایمبولینس شروع کرنے جا رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ موٹرویز میں ریسکیو 1122 کا ایمبولینس کا نظام نہیں ہے، پنجاب پہلا صوبہ ہوگا جو موٹرویز کے اوپر بھی ایمبولینس سروس شروع کرے گا اور میں نے بہت محدود وقت دیا ہے کہ وہ اس میں پورا کرکے آئیں گے۔