اسلام آباد : (بی بی یو نیوز ورلڈ) اسلام آباد ہائیکورٹ نے توشہ خانہ کیس میں بانی پی ٹی آئی اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی سزا معطل کردی ۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے دورکنی بنچ نے کیس پر سماعت کی ، بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی کی جانب سے بیرسٹر علی ظفر عدالت پیش ہوئے جبکہ قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے پراسیکیوٹر امجد پرویز عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔
عدالت نے استفسار کیا کہ کیا آج اپیل سماعت کے لیے مقرر ہے؟ اپیل شروع نہیں کریں گے اگر آپ چاہتے ہیں تو سزا معطلی پر دلائل دے دیں ، وکیل علی ظفر نے کہا کہ ہم سزا معطلی کی بجائے مرکزی اپیل پر دلائل دیں گے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ سائفر کیس کل سماعت کے لیے مقرر ہے، جو کچھ دنوں میں مکمل ہو جائے گا، توشہ خانہ کیس آج سن کر کل سماعت کے لیے نہیں رکھ سکتے، ایف آئی اے کے دلائل شروع ہونے ہیں ، ہمیں نہیں معلوم وہ کتنا وقت لیتے ہیں۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے نیب پراسیکیوٹر سے پوچھا کہ کیا نیب سزا معطلی پر کوئی موقف پیش کرنا چاہتا ہے؟
نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ فیصلے کا جائزہ لیا ہے یہ سزا معطلی کا کیس ہے، ہمیں سزا معطلی پر کوئی اعتراض نہیں، تاہم اپیلیں ابھی نہیں سنی جاسکتیں۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیئے کہ سزاکیخلاف اپیل عید کے بعد مقرر کریں گے۔
عدالت نے توشہ خانہ کیس میں بانی پی ٹی آئی اور ان کی اہلیہ بشری بی بی کی سزا معطل کردی، نیب پراسیکیوٹر کے بیان کی روشنی میں یہ سزا معطل کی گئی۔
واضح رہے کہ رواں برس 31 جنوری کو توشہ خانہ کیس میں بانی پی ٹی آئی اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو 14، 14 سال قید بامشقت کی سزا سنائی گئی تھی۔
احتساب عدالت اسلام آباد کے جج محمد بشیر نے اڈیالہ جیل میں توشہ خانہ ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے بانی پی ٹی آئی اور ان کی اہلیہ کو کسی بھی عوامی عہدے کے لیے 10 سال کے لیے نااہل بھی کر دیا تھا۔
احتساب عدالت نے بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی پر مجموعی طور پر 1 ارب 57 کروڑ 40 لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا تھا۔