لاہور : (بی بی یو ورلڈ نیوز اردو) پنجاب اسمبلی میں 26ویں آئینی ترمیم کی قرار داد منظور کرلی گئی جبکہ اپوزیشن نے واک آؤٹ کردیا۔
سپیکر ملک محمد احمد خان کی زیر صدارت پنجاب اسمبلی کا اجلاس 2 گھنٹے 47 منٹ کی تاخیر سے شروع ہوا۔
اجلاس کے دوران صوبائی وزیر برائے پارلیمانی امور مجتبیٰ شجاع الرحمان نے چھبیسویں آئینی ترمیم کی منظوری پر پنجاب اسمبلی میں قرارداد پیش کی، مجتبیٰ شجاع الرحمان نے چھبیسویں آئینی ترمیم منظور کروانے پر وزیر اعظم شہبازشریف اور چروز مین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو کو خراج تحسین پیش کیا۔
قرار داد کے متن میں لکھا گیا کہ پاکستان کا آئین مقدس دستاویز ہے جو 1973میں متفقہ طورپر منظور کیاگیا، ریاستی ادارے جتنے مضبوط، فعال اور قابل اعتماد ہوں گے تو ریاست بھی اتنی طاقتور و باوقار ہوگی، مقننہ انتظامیہ و عدلیہ کےاختیارات کی علیحدگی ہر ادارے کی ذمہ داری ہے۔
حکومت کی جانب سے پیش کی گئی قرار داد میں کہا گیا کہ 20 اور 21 اکتوبر 2024ء کو منظور کی جانے والی 26ویں آئینی ترمیم تاریخی اہمیت کی حامل ہے، اس ترمیم سے عدالتی اصلاحات کی فراہمی کی راہ ہموار ہوئی ہے، پاکستان کی سیاسی قیادت پارلیمان کو تاریخی ترمیم پاس کرنے پر خراج تحسین پیش کرتی ہے، یہ ترمیم پاکستان کے تابناک جمہوری مستقل، سیاسی اتحاد و سیاسی انتشار کے خاتمے کا باعث ہوگی۔
صوبائی وزیر مجتبیٰ شجاع الرحمان کا کہنا تھا کہ اس ترمیم کے ذریعے چارٹر آف ڈیموکریسی کا ایجنڈا پایہ تکمیل تک پہنچا، ہمارے اپوزیشن کے ممبران بات کررہے تھے کہ یہ آئینی ترمیم بغیر اپوزیشن کے منظور کروائی گئی، آئینی ترمیم کےلیے قومی اسمبلی میں جو پارلیمانی کمیٹی بنی اس کی نشستوں میں ان کے ممبران شامل ہوتے رہے اور اپنی رائے بھی دی۔
بعدازاں پنجاب اسمبلی میں 26ویں آئینی ترمیم کی قرارداد منظور کر لی گئی جس پر اپوزیشن ارکان نے ایوان میں شدید نعرے بازی کی اور 26ویں آئینی ترمیم، پنجاب حکومت کے رویئے، پولیس کے مظالم اور جبری گمشدگیوں کے خلاف ایوان سے واک آؤٹ کر دیا۔
اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان بھچر کا کہنا تھا کہ نادیہ کھر میری بیٹیوں کی طرح ہے اس کو پولیس وین میں اٹھاکر ڈالا گیا وہ افسوسناک ہے، فیصل آباد کے ممبرز کو پولیس اٹھا کر لے گئی، جنگ میں قیدیوں کو مارنا شروع نہیں کردیتے ہم تو پھر ایم پی ایز ہیں، ہم ممبر ہیں کہاں جائیں یا تو ہم چلے جاتے ہیں کسی اور کو سیٹوں پر بٹھا دیں۔