اسلام آباد: (بی بی یو ورلڈ نیوز اردو) پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان استنبول میں جاری مذاکرات میں تاحال کوئی پیشرفت نہ ہو سکی، تیسری نشست کے مذاکرات آج شروع ہو گئے ہیں۔
سفارتی ذرائع کے مطابق پاکستان اور طالبان کے درمیان استنبول مذاکرات میں آج ثالث بھی موجود ہیں، افغان طالبان تحریری وعدے کرنے سے گریز کر رہے ہیں، ابھی طالبان کے رویہ کی وجہ سے صورت حال مزید پیچیدہ ہوتی جا رہی ہے۔
ذرائع کے مطابق استنبول میں 30 گھنٹے کی دو نشستوں میں کوئی پیش رفت نہ ہوسکی، پاکستان نے فتنہ الخوارج کے خلاف کوئی لچک نہ دکھانے کا فیصلہ کیا، پاکستان نے افغان سرزمین استعمال ہونے کے دستاویز ی ثبوت طالبان کے سامنے رکھ دیئے، پاکستانی وفد نے حتمی موقف بھی پیش کیا۔
سکیورٹی ذرائع کے مطابق افغان طالبان کی ہٹ دھرمی اور پاکستان کے ساتھ مذاکرات میں عدم تعاون دیگر فریقین پر بھی واضح ہو گیا ہے، دوحہ میں پاکستان افغان طالبان کے درمیان مذاکرات کے دوران پاکستان کے پیش کردہ مطالبات مکمل طور پر واضح، شواہد پر مبنی اور مسئلے کا حقیقی حل ہیں۔
سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ ترکیہ کوشش کر رہا ہے کہ طالبان وفد زمینی حقائق اور شواہد کو سمجھے، کوشش کی جاری ہے کہ طالبان وفد سنجیدگی سے تعاون کرے تاکہ مذاکرات نتیجہ خیز ہو سکیں۔
قبل ازیں سکیورٹی ذرائع نے بتایا کہ پاکستان نے واضح کر دیا ہے افغان طالبان کی طرف سے کی جانے والی دہشت گردوں کی سرپرستی نامنظور ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ پاکستانی وفد نے یہ بھی واضح کیا ہے کہ دہشت گردی کے خاتمے کے لئے ٹھوس اور یقینی اقدامات کرنے پڑیں گے، اس کے برعکس طالبان کے دلائل غیر منطقی اور زمینی حقائق سے ہٹ کر ہیں۔
سکیورٹی ذرائع کے مطابق پاکستانی وفد کا کہنا تھا کہ نظر آ رہا ہے طالبان کسی اور ایجنڈے پر چل رہے ہیں، یہ ایجنڈا افغانستان، پاکستان اور خطے کے استحکام کے مفاد میں نہیں ہے۔
ذرائع نے مزید کہا کہ مذاکرات میں مزید پیش رفت افغان طالبان کے مثبت رویے پر منحصر ہے۔





