لاہور: (بی بی یو ورلڈ نیوز اردو) پاکستان میں سیاست کب کیا رُخ اختیار کر جائے کسی کو کچھ معلوم نہیں، بڑے بڑے سیاستدان، تبصرہ کار، تجزیہ نگار بھی اس بارے میں صرف اندازے لگانے تک محدود رہتے ہیں، ملک میں آئندہ حکومت کس کی ہوگی؟ 12 کروڑ 85 لاکھ سے زائد ووٹرز آج فیصلہ کریں گے۔
کون سی جماعت الیکشن جیت کر فتح کا تاج اپنے سر پہنے گی؟، اقتدار کی عنان کس کے ہاتھ میں آئے گی، کس سیاسی جماعت کو کتنی نشستیں ملیں گی، آنے والی حکومت سادہ اکثریت حاصل کرے گی یا دو تہائی اکثریت کی مستحق ٹھہرے گی؟۔
کونسی جماعت کس کے ساتھ اتحاد کرے گی، دھاندلی ہو گی یا نہیں، الیکشن مینجمنٹ سسٹم کامیاب ہوگا یا وہ بھی آر ٹی ایس کی طرح بیٹھ جائے گا، نوجوان، خواتین، بزرگ ووٹ کے لیے نکلیں گے یا مایوس ہو کر گھر بیٹھے رہیں گے؟ ان سب سوالوں کا جواب آج مل جائے گا۔
عوام کے لیے مرضی کا امیدوار چننے کی گھڑی قریب آ گئی، آج سب سے بڑی عوامی عدالت لگے گی، امیدواروں کے وعدے، دعوے، یقین دہانیاں اور ارادے سب کے سامنے لیکن ووٹرز کے دل میں کیا ہے یہ آج پتہ چلے گا، عوام ووٹ کی پرچی سے آج اپنا آخری فیصلہ سنائیں گے۔
کراچی سے خیبر تک، لاہور سے پشاور تک سیاسی رہنماؤں نے ووٹرز کو رام کرنے کے لیے سب گُر آزمائے، تمام جتن کیے، بلند و بالا دعوؤں کے ساتھ الیکشن میں حصہ لینے والے تمام امیدوار اپنے اپنے حلقوں میں عوامی مقبولیت حاصل کرنے کی کوششوں میں لگے رہے، اب عوام کی باری ہے۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے پولنگ کے انتظامات مکمل کر لئے گئے ہیں، پولنگ صبح 8 بجے سے شام 5 بجے تک ہو گی، ووٹرز کے لیے کاؤنٹ ڈاؤن شروع ہو گیا۔
الیکشن کمیشن کے مطابق ووٹ کاسٹ کرنے کیلئے اصلی شناختی کارڈ لازمی ہے، زائد المیعاد شناختی کارڈ پر بھی ووٹ ڈالا جا سکے گا، میڈیا پولنگ کے اختتام کے ایک گھنٹہ گزرنے کے بعد نتائج نشر کر سکتا ہے، میڈیا پر یہ واضح طور پر بتایا جائے گا کہ یہ رزلٹ غیر حتمی و غیر سرکاری ہیں۔
اعلامیہ کے مطابق ریٹرننگ آفیسرز پولنگ سٹیشنز کا مکمل غیرحتمی رزلٹ جاری کریں گے، میڈیا انتخابی عمل کے دوران ضابطہ اخلاق کی پابندی کرے گا، خلاف ورزی پر پیمرا اور پی ٹی اے کو قانونی کارروائی کرنے کی ہدایات جاری کر دی گئی ہیں۔